28 جولائی، 2022، 6:03 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84836681
T T
0 Persons

لیبلز

ایران پر کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا: صدر رئیسی

تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ ہم اور قائد انقلاب نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ایران پر کسی بھی جارحیت کا دندان شکن اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز جمعرات ہمدان میں شہید 'نوژہ' کے ائیربیس پر حاضری ہوکر آرمی کی فضائیہ کی دو نئی کامیابیوں سے پردہ اٹھایا۔

انہوں نے مزید ہمدان میں شہید نوژہ ائیر بیس میں آرمی کے افسران اور ان کے اہل خانہ کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قائد کی تدبیر سے دفاع مقدس کے بعد مسلح افواج ایران کے دفاع کے لیے اچھی طرح سے بحال اور تیار ہوگئے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تیاری غیر ملکی ماہرین کی ضرورت کے بغیر اور ماہرین اور مسلح افواج کے اشرافیہ کی طاقت پر انحصار کے ساتھ کی گئی۔

ایرانی صدر نے اس ائیر بیس میں کئے گئے تکنیکی اور خصوصی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدامات کا مقصد ملک کی خودکفالت ہے۔ایرانی دفاعی اور ایٹمی صنعت پر عائد کی گئی سخت پابندیوں کے باوجود ہم نے اس دونوں شعبوں میں بہت کامیابیاں حاصل کیں ہیںم اور یہ پتہ چلتا ہے کہ مسلح افواج نے پابندیوں کو بائی پاس کرنے کے ساتھ ساتھ پابندیوں پر قابو پالیا ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ انقلاب اسلامی، مسلط کردہ جنگ اور فوجی تعمیر نو کے دوران نوژہ بیس کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بیس کے طیاروں کو ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ وہ مقامات جو ہمارے نظام اور ملک کو دہمکی دیتے ہیں یہ جان لیں کہ وہ ہماری مسلح افواج کی تیز نظروں سے نہیں چھپیں گے۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ہم اور اسلامی قائد انقلاب نے بار بار اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اگر کسی ملک ایران پر حملہ کرنا چاہے تو ہم بروقت اور دندان شکن جواب دیں گے۔

انہوں نے آزاد اور بین الاقوامی پانیوں میں مسلح افواج کی موجودگی کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام سلامتی کے قیام اور طاقت کو مضبوط بنانے کا باعث ہے۔

رئیسی نے لوگوں کے مسائل کے حل میں مسلح افواج کے تعمیری کردار کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ آج ہمارے ملک میں جنگ نہیں ہے، لیکن فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سیلاب، زلزلے میں عوام کی مدد کرتے ہیں اور عوام کے شانہ بشانہ ہیں۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .